تلخ تجربات کے بعد میں نے خود کو محدود کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ میں کہتاہوں مجھے اس سے ملنا ہے جو فائدہ پہنچائے۔ اس کے کام آئوں گا جو میرے کام آئے، احسان کو بھول جانے والے لوگ مجھے پسند نہیں۔ نپے تلے تعلقات ہی ٹھیک رہتے ہیں۔ میری بیوی مجھ سے اتفاق نہیں کرتی۔ وہ سب سے ملنے شوقین ہے۔ اچھی بات بھی سمجھنے کی کوشش نہیں کرتی۔( شہزاد نعیم،لاہور)
معاشرے میں دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو کسی کے کام آکر فوراً بدلہ چاہتے ہیں دوسرے وہ جو کسی کے مشکل وقت میں مدد کرکے بھول جاتے ہیں۔ ان کا معاوضہ وہ خوشی ہوتی ہے جو دوسرے کی پریشانی دور کرنے سے ملتی ہے۔ دراصل تعلقات میں ہندسوں سے باتیں نہیں کی جاتیں بلکہ محبت اور جذبات کا اظہار ان الفاظ سے ہوتا ہے جو خلوص میں ادا ہوتے ہیں۔ کوشش کریں کہ آپ کا شمار دوسری قسم کے لوگوں میں ہو۔ خود کو محدود کرنے والی بات مناسب نہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں